28252

خبر ہے کہ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری برطانیہ کے دورے پر آ رہے ہیں، وہ اس سے پہلے بھی کئی بار برطانیہ آ چکے ہیں۔ ان کے علاوہ دوسرے سیاستدان بھی برطانیہ کے دورے پر آتے رہتے ہیں۔ آزاد کشمیر کے سیاستدان جب بھی برطانیہ آتے ہیں وہ اپنی آمد کا مقصد یہ بتاتے ہیں کہ وہ مسلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیئے برطانیہ آ رہے ہیں مگر ان کا اصل مقصد کچھ اور ہوتا ہے۔
جب بھی آزاد کشمیر میں انتخابات قریب آتے ہیں آزاد کشمیر کے سیاستدان برطانیہ کے دورے شروع کر دیتے ہیں اور ان کا اصل مقصد انتخابی مہم کے لیئے پیسے جمع کرنا ہوتا ہے۔ وہ برطانیہ آ کر برادری ازم کو ہوا دیتے ہیں، سردار سکندر حیات صاحب، چوہدری یاسین صاحب اور بیرسٹر سلطان محمود صاحب نے ہمیشہ برادری ازم کا سہارا لے کر برطانیہ میں مقیم کشمیریوں کو تقسیم ہی کیا ہے۔
چونکہ اگلے سال آزاد کشمیر میں انتخابات ہوں گے بیرسٹر سلطان محمود صاحب کا برطانیہ کا دورہ اسی سلسلے کی کڑی لگتا ہے۔
برطانیہ میں مقیم کشمیری بھی ہوش کے ناخن لیں اور غور کریں کہ وہ کب تک مفاد پرست سیاستدانوں کے ہاتھوں برادریوں کے نام پر تقسیم ہو کر اپنا نقصان کرتے رہیں گے۔
برطانیہ میں مقیم کشمیریوں کی نوجوان نسل ان مفاد پرست سیاستدانوں سے بیزار ہو چکی ہے۔اگر فلسطین کے حوالے سے کوئی پروگرام ہو تو کشمیری نوجوانوں کی کثیر تعداد ان میں شامل ہوتی ہے مگر کشمیر کے حوالے سے کوئی پروگرام ہو تو کشمیری نوجوان اس میں کوئی دلچسپی نہیں لیتے کیوں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ آزاد کشمیر کے سیاستدان تحریک آزادی کشمیر سے مخلص نہیں ہیں وہ صرف سیاسی مقاصد کے لیئے تحریک آزادی کشمیر کا نام لیتے ہیں۔
برطانیہ میں مقیم کشمیریوں کی تعداد لاکھوں میں ہے ان میں سے کچھ ممبران پارلیمنٹ اور درجنوں کونسلرز ہیں مگر تحریک آزادی کشمیر کے لیئے سے کوئی موثر کردار ادا نہیں کر رہے کیونکہ وہ زیادہ تر آزاد کشمیر کی سیاست میں الجھے رہتے ہیں۔
میں سمجھتا ہوں کہ برطانیہ میں آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں کی شاخیں نہیں ہونی چاہیئے اس سے کشمیری تقسیم در تقسیم کا شکار ہو کر اپنی توانائیاں ضائع کر رہے ہیں۔
برطانیہ میں مقیم کشمیری اسی صورت میں تحریک آذادی کشمیر کے لیئے کوئی موثر کردار ادا کر سکتے ہیں جب وہ مفاد پرست سیاستدانوں کی پذیرائی کرنا چھوڑ دیں گے۔

راجہ محمد عارف بولٹن یوکے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *